جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئی??ی بینچ کی مزید 6 ماہ کی توسیع کردی اور سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی تجویز کے برعکس جج کی تعیناتی کے لیے خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کو کمیشن کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جہاں رولز سے متعلق ??یص??ہ ہوا اور مجوزہ رولز کی معمولی تبدیلی کے ساتھ منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ رولز میں معمولی تبدیلی بھی کر دی گئی ہے اورنئے ایڈیشنل ججوں کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کی شرط نکال دی گئی ہے تاہم کسی امیدوار کی انٹیلجنس رپورٹ لینا نہ لینا کمیشن کی صوابدید ہوا کرے گی۔
حتمی ڈرافٹ میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے لیے تین نام زیر غور آیا کریں گے اور سینئر جج کو چیف جسٹس ہائی کورٹ نہ بنانے پر وجوہات بتانا لازمی ہوں گی۔
ڈرافٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے ہائی کورٹ سے پانچ نام آئیں گے۔
جوڈیشل کمیشن کا رولز پر اجلاس کے بعد آئی??ی بنچ کی توسیع کے ایجنڈے پر دوسرا اجلاس ہوا اور ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے آئی??ی بنچ کو مزید 6 ماہ کے لیے توسیع دے دی گئی ہے۔
آئی??ی بنچ کی تشکیل برقرار رکھنے کا ??یص??ہ سات چھ کے تناسب سے ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو آئی??ی بنچ میں شامل کرنے کی تجویز دی تاہم ووٹنگ میں 7 اراکین نے بینچ برقرار رکھنے کے حق میں ??یص??ہ دیا۔
جوڈیشل کمیشن نے نئے رولز کے تحت ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں کے لیے 3 جنوری تک نام طلب کر لیے اور ایڈیشنل ججوں کے لیے نامزدگیاں متعلقہ ہائی کورٹ کے چ??ف جسٹس کے ذریعے بھیج?? جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا ک?? ایڈیشنل ججوں کے لیے پہلے سے بھیجے گئے نام متفقہ طور پر واپس لے لیے گئے ہیں۔